نوٹ بندي پر سیاسی ہنگامہ آرائی تھمنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ بدھ
کو جہاں اپوزیشن نے آگے کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے میٹنگ کی تو وہیں
پارلیمنٹ ہاؤس میں بی جے پی ممبران پارلیمنٹ کی بھی میٹنگ ہوئی ، جس میں
وزیر اعظم مودی بھی موجود تھے۔ ادھر بدھ کو پارلیمنٹ کی کارروائی شروع ہوتے ہی لوک سبھا اور راجیہ سبھا
دونوں میں اپوزیشن نے جم کر ہنگامہ آرائی کی ، جس کی وجہ سے ایوانوں کی
کارروائی میں رخنہ پڑا اور کچھ وقفہ کیلئے ملتوی کردیا گیا ۔ کانگریس ملک
ارجن كھرگے نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں نوٹ بندی پر بحث کرنا چاہتے ہیں، اگر
حکومت راضی ہو تو معاملہ نمٹ سکتا ہے، حکومت نے غلطی کی ہے ، لیکن وہ
ماننے کیلئے تیار نہیں
بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ تقریبا ایک مہینہ ہونے کو ہے، لیکن نوٹ
بندی کے چلتے مسئلہ جوں کا توں ہے، جو سرکاری ملازم ہیں، ان کو تکلیف ہو
رہی ہے۔ حالات بہت خراب ہیں۔ اس کو انہوں نے عزت کا سوال بنادیا ہے، جس کی
وجہ سے عوام پریشان ہیں ۔ ہماری پارٹی نوٹ بندی کے خلاف نہیں ہے، لیکن جس
طریقے سے اسے نافذ کیا گیا ، وہ غلط ہے۔ وزیر اعظم معافی مانگیں، ملک کے 90
فیصد عوام پریشان ہیں۔
راجیہ سبھامیں بھی ہنگامہ آرائی ہوئی ۔
رہنما کانگریسغلام نبی آزاد نے
کہا کہ 84 افراد کی نوٹ بندي کی وجہ سے اب تک موت ہوئی ہے۔ 40 افراد کی موت
قطاروں میں ہوئی، دواؤں کے بعد بھی لوگوں کی موت ہوئی، کسی کو ہارٹ اٹیک
ہوا تو کوئی بیٹی کی شادی کے لیے پیسے نہیں نکال پایا اور خود کشی کر لی۔
ان 84 لوگوں کے قتل کے لئے کون ذمہ دار ہے؟ حکومت نے سوچے سمجھے بغیر
پالیسی نافذ کر دی۔ 84 لوگوں کی جان چلی گئی۔ اتنی بڑی اسکیم لائی، اتنے
لوگوں کی جان چلی گئی، ذمہ دار کون ہے؟ اس کے لئے ایوان کسی کو ذمہ دار
ٹھہرانا چاہئے۔ مکمل پیسہ اگر بینکوں میں واپس آ گیا ، تو کالا دھن کہا
ہے؟ کیوں کروڑوں لوگوں کو پریشان کرکے لائنوں میں لگادیا گیا؟ ہمیں جواب
ملا کہ بینکوں میں مکمل پیسہ ہے، بینکوں میں تو مکمل پیسہ ہے ، تو لوگ لائن
میں کیوں کھڑے ہیں، لوگ کیوں خود کشی کر رہے ہیں؟
ادھر مرکزی وزیر ارون جیٹلیکا کہنا ہے کہ ہم بحث کے لئے تیار تھے، موضوع
اہمیت کا حامل ہے، اس لیے اس پر بحث پوری ہونی چاہئے۔ اپوزیشن کسی نہ کسی
بہانے کو لے کر بحث کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ اپوزیشن کی کوشش رہتی ہے کہ 2
منٹ کے لئے، ٹی وی کوریج کے لئے یہ موضوع اٹھ جائے اور اس کے بعد بحث سے
بچتے ہیں۔ اپوزیشن میں ہمت ہے ، تو آج بھی بحث ہونے دیجئے۔ہے۔